اسلام آباد(محمداکرم عابد) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے انسانی سمگلنگ کی سخت ترین سزاؤں کے مجوزہ قانون سمیت تین بلز کی منظوری دے دی ۔

ارکان سینیٹ کے لئے 6ارب روپے سے زائدکے اضافی اخراجات سے اقامت گاہوں کی تعمیر کے نظر ثانی منصوبے کی بھی توثیق کرتے ہوئے فوری کام شروع کرنے کی منظوری دے دی منصوبے کے تحت نئے پارلیمینٹ لاجزمیں ارکان کے ملازمین کے لئے پانچ سو کوارٹرز کی بھی تعمیر ہوگی جب کہ اس منصوبے کیلئے مختص زمین کا قبضہ اداروں سے چھڑائے بغیر منصوبے کا کنٹریکٹ جاری کرنے پر بھی متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی گئی یہ منصوبہ تین ارب روپے لاگت کا تھا اورضروری قانونی کاروائی مکمل کئے بغیراس منصوبے کا ٹھیکہ الاٹ کرنے کا انکشاف ہوا ہے دوسری جانب 2011کا یہ منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا اب نیا8ارب سے زائد کا پی سی ون بنا ہے ۔

ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیرمین سینیٹر فیصل سلیم الرحمن کی سر براہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری دخلہ اور چیرمین سی ڈی اے سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے بل پر سیکرٹری داخلہ نے بتایاکہ سابقہ سزاﺅں میں اضافے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک سے انسانی سمگلنگ بڑھ رہی ہے رکن کمیٹی سینیٹر عمر فاروق نے استفسار کیا کہ پچھلے قانون پر کتنا عمل درآمد ہوا ہے اگر اس پر عملدرآمد کے بعد بھی ہورہا ہے تو پھر تو سزائیں بڑھانے کا حق ہے.

انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے حکام بتائیں کہ کتنے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے اور کتنے لوگوں کو سزائیں دی ہیں اس کی تفصیلات بتائیں۔سرکاری اہلکار وں کی بدولت یہ گھناؤنا جرم ہوتا رہا بڑی شخصیات ملوث ہوتی ہیں ان بااثر شخصیات کا کیا جواب دہ بنایا گیا۔

رکن کمیٹی سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ صرف سزائیں بڑھانے کا مقصدبھی یہی ہے انہوں نے کہاکہ اس بل کو منظور کیا جائے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اس میں ترامیم کی ضرورت ہے اس موقع پر وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ اب اس میں سزا 10سال کردی گئی ہے اس سے قانون کی عمل داری میں اضافہ ہوگا.

کمیٹی نے بل کو کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا بل پرتفصیلی بریفنگ نہ دی گئی اسی طرح بھیک کے لئے انسانی سمگلنگ اور امگریشن سے متعلق بلز بھی بغیر کسی بحث اور بریفنگ منظور کرلئے گئے ۔

اجلاس کو سی ڈی اے حکام نے بتایاکہ زیر تعمیرارکان سینیٹ کے لئے نئے پارلیمنٹ لاجز کے نظرثانی پی سی ون کی سمری بنا کر بھیج دی گئی ہے ۔ نئے منصوبوں کو سی ڈی ڈبلیو پی میں لیکر گئے ہیں یہ منصوبہ2011میں شروع ہوا تاہم پہلے دو اداروں کے مابین زمین کے تنازعے کی وجہ سے منصوبہ لیٹ ہوا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ 2011کا منصوبہ ہے اور ابھی تک نامکمل ہے حکام نے بتایاکہ ہمیں قسطوں میں پیسے ملتے ہیں جس کی وجہ سے منصوبے نامکمل ہیں اگر ہمیں یکمشت رقم ادا کی جائے تو منصوبے بروقت مکمل ہونگے ۔

سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ جناح اسکوائر 72دنوں کی مختصر مدت میں بن گیا ۔عوامی منصوبے کیوں تاخیر کا شکار ہوتے ہیں ارکان نے باقاعدگی سے چیئرمین سی ڈی اے کی جانب سے لاجز کے منصوبے کا دورہ نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور فوری طور پر پالرلیمینٹ لاجز میں صفائی مینیٹنس سمیت نئے منصوبے کے دورے کی اچانک معائنہ کی ہایت کی ۔

حکام نے بتایا کہ ارکان کی نئی اقامت گاہوں کا منصوبہ پہلے 3ارب روپے سے زائد کا منصوبہ تھا تاہم اب 8 ارب روپے کا تخمینہ ہے اب یہ منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی سے منظور ہوچکا ہے اور دوبارہ ٹینڈر جاری کریں گے، حکام نے بتایا کہ اگر مکمل رقم مل جائے تو ایک سال میں سول ورک مکمل کر سکیں گے ۔

چیرمین سی ڈی اے نے کہاکہ یہ سی ڈی اے کے اپنے فنذ سے مکمل ہوا ہے جبکہ پارلیمنٹ لاجز کیلئے حکومت نے فنڈز دینے ہیں اگر ہمیں بروقت فنڈز ملیں گے تو منصوبے مکمل ہونگے اس موقع پر کمیٹی نے پارلیمنٹ لاجز کی تکمیل کیلئے فنڈز فوری طور پر فراہم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے چیرمین سی ڈی اے کو زیر تعمیر پارلیمنٹ لاجز کا فوری دورہ کرنے کی ہدایت کی۔
منصوبے کے تحت لاجزمیں پانچ سوسرونٹ کوارٹرز کی بھی تعمیر ہوگی اور یہ چاربلاکس میں بنیں گے ۔ارکان سینیٹ کے لئے 104اقامت گاہیں تعمیر ہونگیں ۔

چیئرمین کمیٹی نے رائے دی ہے کہ نئی رہائش گاہوں کی بجائے ارکان پارلیمان کو ہاو¿س رینٹ دیا جائے وہ خود اپنے لئے گھر لے سکتے ہیں ۔حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی جواب دیا گیا ۔