اسلام آباد (عابدعلی آرائیں) پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے تحقیقاتی کمیشن نے انکشاف کیاہے کہ رواں سال کے دوسرے ماہ فروری میں چھ لاپتہ افراد کی لاشیں ملی ہیں جس کے بعد اب تک ملنے والی لاشوں کی تعداد271ہوگئی ہے۔
ایگزیکٹ پریس انٹرنیشنل (ای پی آئی ) کو دستیاب لاپتہ افرادکی بازیابی کیلئے قائم کمیشن کی تازہ رپورٹ کے مطابق یکم مارچ کو کمیشن کے پاس پاکستان کے چاروں صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سے لاپتہ افراد کے زیرالتوا مقدمات کی تعداد 2317ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچ لاپتہ طلبا سے متعلق کیس کی 35منٹ کی مکمل سماعت کا احوال
رپورٹ کے مطابق فروری میں لاپتہ افراد کمیشن کوکل42 نئے لاپتہ شہریوں کے مقدمات موصول ہوئے ہیں اورکمیشن نے پورے ماہ کے دوران 26لاپتہ افرادکو ٹریس کیا ہے جن میں سے 6لاپتہ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ دس افرادکے مقدمات اس بنیاد پرنمٹائے گئے ہیں کہ ان کے مقدمات جبری گمشدگیوں کے ذمرے میں نہیں آتے تھے جبکہ 14افراد خودگھروں کولوٹ آئے ایک لاپتہ شہری کی حراستی مرکز میں موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے اور 5 مختلف جیلوں میں موجود ہونے کا پتہ چلایاگیاہے۔
یہ بھی پڑھیں : بلوچ لاپتہ طلباکیس فیصلہ کامکمل متن،وزیراعظم،2وفاقی وزیرسیکرٹریز طلب
رپورٹ کے مطابق اب بھی پنجاب کے 272،سندھ کے 178 ،خیبرپختونخواکے سب سے زیادہ 1339،بلوچستان کے459،اسلام آباد53،آزادکشمیر14 اورگلگت بلتستان2افراد تاحال لاپتہ ہیں
جبری لاپتہ افراد بازیابی کمیشن کے قیام سے اب تک 13 سال میں271لاپتہ افرادکی لاشیں مل چکی ہیں جن میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 74،سندھ کے 63،خیبرپختونخواکے 78،بلوچستان کے 44،اسلام آباد کے 10 لاپتہ شہری شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لاپتہ افرادکمیشن کو 2011میں اپنے قیام سے اب تک کل 10185مقدمات موصول ہوئے ہیں جن میں سے 7868مقدمات نمٹائے گئے ہیں ۔دستاویزات کے مطابق جو شہری گھروں میں پہنچ چکے ہیں ان میں سے کسی ایک کو بھی کمیشن نے بلا کربیان قلمبند نہیں کیا صرف واپسی کی اطلاع ملنے پر کیس نمٹادیئے گئے ہیں۔