قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیزاجلاس جاری ہے اورپاکستان تحریک انصاف احتجاج کے نئے رنگ کے سوچ بچار میں ہے ۔ ایوان کی یکطرفہ کاروائی کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کی آمد ہوئی یعنی اپوزیشن ارکان بائیکاٹ پر تھے
تمام اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی کی جانب سے منظور کئے گئے پاکستان ڈیجیٹل نیشن بل مسترد کرتےہوئے اسے ملک سے ہولی کھیلنے کا خطرناک ترین منصوبہ قرار دیا اور اس ضمن میں تحریری اختلافی نوٹ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروادیا گیا ہے ۔ مستردکرنے کی قرارداد کی تیاری کی بھی اطلاعات ہیں.
حزب اختلاف کی طرف سے ارکان پارلیمان کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کی بظاہر مخالفت کی گئی ہے ۔راہدریوں میں بعض ناقدین کی جانب سے اسے نمائشی مخالفت قراردیا گیا ہے جب کہ یہ بھی تبصرہ سننے کو ملا کہ وزیراعظم ، اپوزیشن کے ایوان سے نکلنے کے انتظار میں تھے اس لئے اجلاس کے اختتامی لمحات میں ان کی آمدہوئی۔
دوبار کورم کی نشاندہی کی گئی تاہم وزیراعظم کی آمد کی پیشگی اطلاع لیگی ارکان کو مل گئی تھی جس کی وجہ سے حکومتی ارکان کی دوڑیں لگ گئیں تھیں انھیں بھی شہبازشریف کا دیر تک انتظارکرنا پڑا سب آنکھیں وزیراعظم کی آمد کے دروازے پر لگی تھیں۔ کمیٹی سے پاس ہوانے والا بل پاکستان ڈیجیٹل نیشن اورقومی اسمبلی میں پیش کیا گیا انسدادالیکٹرانک کرائمزبل پارلیمانی قانونی حلقوں میں موضوع بحث بن گئے ہیں.پی ٹی آئی قیادت نے پاکستان ڈیجئٹل نیشن بل کے خلاف دھواں دھار پریس کانفرنس کی ۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے حسب معمول بائیکاٹ پر یکطرفہ کاروائی چلائی گئی ۔ اجلاس دوپہر سوادوبجے شروع ہوا۔کئی دنوں سے جاری نعروں کی روایتی گونج تھی عمرایوب، بیرسٹرگوہر کی قیادت میں ارکان باہر چلے گئے ۔
پارلیمان جب تقریباً اپوزیشن ارکان سے خالی نظر آیا تو چاربجے اجلاس کے اختتامی لمحات میں وزیراعظم شہبازشریف کی آمد ہوئی دس منٹ ایوان میں رہے کسی مخالفانہ نعرے کو نہ سنا حکومتی ارکان جمع ہوگئے تھے ۔ کورم نے وزیراعظم کو آنے پر مجبورکردیا ہے ۔
ارکان پارلیمان کی تنخواہوں مراعات کا قانون ان ہنگاموں میں منظورکرلیا گیا اب پارلیمان نے یہ اختیار خود لے لیا ہے کتنا اضافہ کرنا اور مزید کیا کیا مراعات لینی ہیں اور تاحال عوام نے پارلیمان سے کسی تازہ ہواکا جھونکا محسوس نہ کیا ۔
بیرسٹرگوہر ،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو اس بارے میں میڈیا کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ گیا کوئی واضح جواب نہ دیا اور کہا کہ ہم نے تو رواں بجٹ میں اس قسم کی حکومتی کوشش کی مخالفت کرچکے ہیں۔ پارلیمانی ڈائری کی اہم بات یہی ہے کہ اپوزیشن کی بڑی جماعت ارکان کی تنخواہوں مراعات کے منظور قانون سے آگاہ ہی نہیں حکومت کو سرپرائزدیا گیا ہے یا نمائشی مخالفت تفصیلات چھپانے پر نہیں چھپتی کوئی لیکس منظر عام پر آجاتی ہے ۔
ایوان میں ارکان کو دیدارکروانے کے بعد وزیراعظم آزادکشمیر بھمبر کے لئے روانہ ہوگئے ۔
غلام گردشوں میں مذاکراتی کمیٹیوں کے حیران کن طرزعمل پر تبصرے سننے کو ملے ۔ 27جنوری کو حکومتی مشاورتی عمل مکمل ہوجائے گا اور اسپیکر قومی اسمبلی کو ممکنہ 28جنوری کو باضابطہ طور پر پی ٹی آئی کے چارٹرآف ڈیمانڈ کا تحریری سرکاری جواب پیش کیا جائے گا۔
بانی پی ٹی آئی نے حکومت کے حوالے سے کاونٹ ڈاون شروع ہونے کا انتباہ کردیا ہے جب کہ سرکار والوں کو کہاگیا ہے کہ اڈیالہ جیل کی قیدی کے دباومیں آنے کا سیاسی نقصان ہوسکتا ہے بحران سے نکلنے کے باعزت راستہ کی تلاش ہے اور نظریں کہیں اور لگی ہیں یہ تبصرے دن بھر پارلیمان میں ناقدین تجزیہ نگار کرتے دکھائی دیئے ۔