سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کی کاوش سے ملک میں بڑھتی سیاسی کشیدگی کے پیش نظرحکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات شروع ہوئے تھے تاہم پی ٹی آئی میں تذبذب کے باعث مذاکرات آگے نہ بڑھ سکے ۔ اسپیکر اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔پارلیمانی کیفے ٹیریا پر سب اکھٹے ہوگئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق بولے کہ میرے بال سفید ہیں اس لئے ضروری ہے لہزااس نشست کا میزبان میں ہوں۔ نومنتخب صدر چیئرمین پارلیمانی پبلک اکاونٹس کمیٹی جنید اکبرخان،پیپلزپارٹی کی رہنما نفسیہ شاہ ،جے یو آئی کے رہنما نورعالم خان،عاطف خان پی ٹی آئی کے اور ارکان بھی موجودتھے۔ اور میڈیا کے استفسار پر سردارایازصادق نے مذاکراتی عمل بحال ہونے کی امیدظاہر کی ہے انھوں نے کہا کہ مزاکراتی دروازے بند نہیں کھلتے ہیں ۔
جنیداکبرخان نے اسپیکرکے لئے خیرسگالی کی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی استحکام کے لئے ہم پرامید ہیں۔ ہم بھی سیاسی ماحول کو بہتربنانا چاہتے اسپیکر کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے ایازصادق کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ظہرانہ پر خوب گپ شپ رہی ماحول خوشگوار تھا ،حکومت اپوزیشن کے تعلقات کار کے حوالے سے برف پگھلنے کے مصداق تو قرارنہیں دے سکتے تاہم جنیداکبر کوئی غیر معمولی کردار اداکرسکتے ہیں وہ اپنی جماعت میں متوازن سوچ رکھنے والے رہنما شمار ہوتے ہیں اور پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر کی بھاری زمہ داری بھی عائد ہوچکی ہے یہ صوبائی جماعت مسلسل آزمائشوں سے دوچار ہے ۔
انھوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور سے ان کی کوئی ناراضگی نہیں ہے ان کی مشاورت سے آگے بڑھنے کی کوشش کروں گا۔ مذاکراتی عمل میں دراڑ آنے کے بعد پارلیمانی ڈپلومیسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو باہر کے سہارے تلاش کرنے کی بجائے مکالمہ جاری رکھے باہر کی مدد ان کی جیت تصور نہ ہوگی تاریخ بے رحم ہے۔