اسلام آباد(محمداکرم عابد) سینیٹ کے قائمقام چیئرمین سیدال خان ناصر نے متنبع کیا ہے کہ کسی کو اگر سسٹم جام کرنے کا ٹاسک ملاہے تو وہ کسی خوش فہمی کا شکار نہ ہوں ان کے عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،بلوچی گردن اتنی کمزور نہیں ہے کہ کوئی ہاتھ ڈال سکے،آوازیں نکالنے والوں کی بھی شاید مجبوری ہو کہ کوئی جیل والے کے لئے کارکردگی دکھاوؤمگر آوازیں نکالنا کے لئے کی تنخواہیں ہی نہیں ہوتیں ایوان بالا میں کارکردگی دکھا ؤ تین سینیٹرز کی معطلی کافیصلہ کو درست ہے، نظرثانی کے لئے آجاؤ،دل پر پتھر رکھ کر اپوزیشن ارکان کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ۔

ان خیالات کااظہار انھوں نے پارلیمانی کیفے ٹیریا کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔کیفے ٹیریا کے مہنگے ریٹس دیکھ کر سینیٹ کے قائمقام چیئرمین نے بھی اظہار تشویش کیا اور ٹینڈرزکے مطابق ریٹس کا موقع پر معائنہ کیا اس حوالے سے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیت سلیم مانڈوی والا کا مکمل جائزہ لینے کا ٹاسک دیا ہے ۔

کیفے ٹیریا سروسز کی فراہمی کی سست روی پر بھی سیدال خان نے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ یہ سلوک ہے عام لوگوں کے ساتھ کیا رویہ ہوتا ہوگا اندازہ ہورہا ہے انھوں نے منیجر کو بہتری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا وہ آئندہ بھی یہ ایسے دورے کرتے رہیں گے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے آئین اور قانون کے مطابق چلنا ہے ۔ایوان کی کاروائی میں مفادعامہ کوترجیح ملنی چاہیے احتجاج کریں مگر کوئی ڈھنگ ہوتا ہے کیا آوازیں نکالنے کی تنخواہیں لیتے ہوئے یا جیل والے کو کارکردگی دکھانی ہے شاید کہا گیا کہ سسٹم جام کرود مگر ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔کسی کا دباﺅ قبول نہیں کروں گا , ایوان کو قوائد کے مطابق چلاتا رہوں گا۔

ان کا کہنا تھاکہ اپوزیشن مجھے زبردستی دباﺅ میں لانے کی کوشش کررہی تھی،بانی پی ٹی آئی کا پارٹی سینیٹرز کو حکم تھا کہ سینیٹ میں کارکردگی دکھاﺅ ،پی ٹی آئی سینیٹرز نے ایوان میں گالم گلوچ کی کارکردگی دکھانے کی کوشش کی گئی ،اپوزیشن نے مجھے چھوٹے صوبے کا دیکھ کر میری گردن پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی ۔مگر بلوچی گردن اتنی نرم نہیں جتنی دکھائی دیتی ہے، پی ٹی آئی ارکان غلطی کا اعتراف کریں تو ان کی معطلی کے فیصلہ پر نظرثانی کو تیار ہوں۔

انہوں نے کہاکہ میری پی ٹی آئی ارکان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔ ہم سیاسی اور جمہوری لوگ ہیں۔سینیٹرفلک ناز چترالی مجھے بہن کی طرح عزیز ہے۔ تاہم ہماری رولنگ رولز کے مطابق ہوتی ہیں ،ہم کسی کو گردن سے تو نہیں پکڑ سکتے رولنگ ہی دے سکتے ہیں ۔پی ٹی آئی والے عجیب عجیب اوازیں نکالتے ہیں ۔سٹیج کے سامنے اکر احتجاج کر رہے تھے پھر اسی روز کھانے پر بھی آگئے۔

ڈپٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ شایدجیل سے کہا جا رہے کہ ڈپٹی چئیر مین کی گردن کیوں نہیں پکڑتے ،جیل والے کو بتادو کی بلوچی گردنیں اتنی نرم نہیں ہیں کی آسانی سے دبائی جا سکے۔جو جدوجہد پی ٹی والے اب کر رہے ہیں وہ ہم اپنے بڑوں کے زمانے سے کر رہے ہیں۔ہم نے تحریکیں بھی چلائیں جیلیں بھی کاٹیں ۔ہم جمہوری لوگ ہیں مذاکرات ہر یقین رکھتے ہیں ۔اپوزیشن کی سینیٹر نسیمہ شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اپنی کارکردگی بتائیں ۔پی ٹی آئی اراکین کا رویہ درست نہیں۔