اسلام آباد (محمداکرم عابد) پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے مبینہ طورپرایک خاتوں کسٹم کلکٹرکے نان کسٹم پیڈ گاڑی پر جھنڈالگوانے کے بندوبست سے انکار کی تعریف کرتے ہوئے اس کی ساتھ کھڑی ہوگئی۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت منعقد ہواجس میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ کراچی نیوکلیئر پاور جنریشن اسٹیشن انتظامیہ کی جانب سے خلاف ضابطہ سپاٹ پروکیورمنٹ کا معاملہ اہم ہے ، انتظامیہ نے اسٹور آئٹمز اور الیکٹریکل، مکینیکل اور ہارڈ ویئر سے متعلق چیزیں، سول ورکس فرنیچر ، جنریٹر، ایئر کنڈیشنرز اور دیگر چیزیں خریدیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کون سی اتھارٹی اس کو ریگولرائز کرے گی؟ چار مہینے آپ نے لگائے ہیں چار مہینے میں تو ٹینڈر ہو جاتا،متعلقہ حکام کا موقف تھاکہ کووڈ کا زمانہ تھا اور پلانٹ نیا نیا تھا، ہم رولز کو فالو کر رہے ہیں،جس پرکمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا۔

کمیٹی نے وزارت قانون حکام کی عدم حاضری پر سیکرٹری قانون کو طلب کرلیا ۔ارکان نے کہا کہ اس پر سنجیدہ ایکشن لینا ہوگا، مشکلا ت اس وقت پیش آئی جب آڈیٹر جنرل نے انکشاف کیا کہ پندرہ وزارتیں ابھی بھی چیف فنانشل آفیسر کے بغیر چل رہی ہیں،کمیٹی نے بغیر سی ایف او والی منسٹریز سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ حکومت شفافیت پر یقین رکھتی ہے،کمیٹی کے سخت نوٹس پر سیکرٹری قانون اجلاس میں پہنچ گئے۔ارکان نے سرزنش کی کہ آپ کے آفسران پی اے سی میں کیوں نہیں آتے۔سیکرٹری قانون نے آئندہ ہر اجلاس میں وزارت کا نمائندہ آنے کی یقین دہانی کرا تے ہوئے کہا کہ اب جو بھی بندہ آئے گا وہ تیار ہو کے آئے گا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حسابات پر گیارہ کھرب روپے سے زائد کے آڈٹ اعتراضات بنائے گئے ہیں ان میں 800ارب سے زائد کے آڈٹ پیرازپی اے سی کے لئے ہائی لائٹ کئے گئے ہیں ۔اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے کامن پول فنڈ کا ریکارڈ نہ دینے کا معاملہ اٹھ گیا اور آڈٹ حکام نے کہا کہ ایف بی آر کامن پول فنڈ کو پرائیویٹ فنڈ سمجھتا ہے اور آڈٹ سے انکاری ہے۔

عمرایوب خان نے کہا کہ یہ کیا کوئی پرائیویٹ ادارہ ہے؟ یہ حکومت کا ادارہ ہے۔کمیٹی نے معاملے پر ایف بی آر کو رولز بنانے کی ہدایت کردی۔حسابات کی جانچ پڑتال کے دوران 312 ارب روپے کا سیلز ٹیکس وصول نہ کئے جانے سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔

ارکان نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس کے کیا اتنے بڑے بڑے فراڈ ہو جاتے ہیں، ایف بی آر کو پتہ نہیں چلتا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ ایک مسلسل جنگ ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2023 میں فراڈ کی کوشش ہوئی، پہلا شوکاز نوٹس 2025 میں دیا گیا۔ریکارڈ کا ایک کاغذ بھی آڈٹ کو فراہم نہیں کیا گیا، جس نے جعلی رسیدیں بنائیں اس نے کہیں اور بھی دی ہوں گی۔

پی اے سی نے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کے سپرد کرتے ہوئے ایف بی آر کو مکمل ریکارد دینے کی ہدایت کردی۔

نان کسٹم پیڈ گاڑی پر جھنڈالگوانے کے انتظام سے انکار کی پاداش میں ایف بی آر کی خاتون افسر کے ٹرانسفر کا معاملہ بھی اجلاس میں اٹھ گیا چیئرمین پی اے سی نے بھی اس معاملے پر اظہار تشویش کیا ہے اور یہ واقعہ وزیرخزانہ کے 26فروری کو دورہ پشاور کے موقع پر مبینہ طورپر نان کسٹم پیڈ گاڑی سفری سہولت کے لئے مہیا کرنے سے متعلق ہے جس پر جھنڈالگانے کی جگہ نہ تھی اور یوں ناخوشگوارصورتحال پیدا ہوگئی۔

تاہم حکام کا کہنا تھا کہ خاتون کی ٹرانسفر کسی جھنڈے کی وجہ سے نہیں ہوئی،جس طرح کی زبان انہوں نے استعمال کی وہ ناقابل قبول ہے، نامناسب ریمارکس کے علاوہ کوئی اور وجہ نہ ہے ۔

عمر ایوب خان سمیت دیگر ارکان نے استفسارکیا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑی پر جھنڈا لگانے کی ڈیمانڈ ہوئی تھی کہ نہیں؟میں نے اس معاملے کی کوئی تحقیق نہیں کی، تاہم چیئرمین ایف بی آرنے اس افسر کی دیانت داری کی تعریف کی ہے۔ پی اے سی نے چیئرمین ایف بی آر سے اس معاملے پر رپورٹ طلب کرلی۔