1
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ دو قدم ہمارے ساتھ چل کر چھوڑنے والا خود اپنا نقصان کرے گا، قوم انہیں معاف نہیں کرے گی۔کل جو واقعہ اڈیالہ کے باہر ہوا یہ عام بات ہے، وہاں کوئی دوست موجود تھا، اس نے اس کو ریکارڈ کیا اور بات کو بڑا کیا ۔ نعیم حیدر پنجوتھا ہمارے اہم رکن ہیں اور انہوں نے پی ٹی اے ورکرز اور ان کے کیسز کے حوالے سے کافی کام کیا ہے۔
کل جو بلوچستان میں واقعہ ہوا، اس کے بعد اب کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ہم سب مل کر اکٹھے نہ بیٹھیں ۔ چاہے ہم اپوزیشن میں ہوں، حکومت کے لوگ ہوں یا مقتدرہ کے، سب کو اکٹھے بیٹھنا ہے۔ اس وقت ہم نے لوگوں کے دکھوں کا مداوا کرنا ہے، لوگوں کے زخم بھرنے ہیں ۔ ہمیں سب سیاسی اختلافات بھلا کر اس ملک کو اس مشکل سے نکالنا ہے ۔ آپ دیکھیں گے اس میں پی ٹی آئی اپنا بہت مثبت کردار ادا کرے گی ۔جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو
2
پی پی پی کے انٹرا پارٹی الیکشن کا عمل کب مکمل ہوگا؟ کمیشن کو آگاہ کر دیا گیا.ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔وکیل پی پی پی نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن بورڈ تشکیل دے دیا ہے، پانچ ہفتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ممبر کے پی نے سوال کیا کہ پارٹی کا چیئرمین کون ہے؟ وکیل نے بتایا کہ بلاول بھٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ہیں۔
ممبر کے پی نے سوال کیا کہ بلاول بھٹو کس جماعت سے رکن اسمبلی ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ بلاول پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے، دونوں جماعتوں کا آپس میں ایم او یو ہے۔حکام الیکشن کمیشن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے انٹرا پارٹی الیکشن جنوری 2025 میں کروانے تھے اور ہم نے پیپلز پارٹی کو شو کاز نوٹس جاری کر رکھا ہے۔کمیشن نے استفسار کیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات میں کیوں تاخیر ہوئی؟ وکیل پیپلز پارٹی جواب دیا کہ مختلف وجوہات اور قیادت کی مصروفیات کے باعث تاخیر ہوئی۔الیکشن کمیشن نے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔
3
جمشید دستی کے اثاثوں میں فرق سے متعلق کمیشن کے نوٹس اور نااہلی کی درخواستوں پر جمشید دستی کے وکیل نے تمام درخواستوں پر تحریری جواب جمع کروا دیا۔وکیل جمشید دستی نے کہا کہ درخواست گزار الیکشن ٹریبونل میں گواہ کے طور پر پیش ہو رہا ہے، جس پر ممبر کے پی نے کہا کہ ٹریبیونل کے کیس کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں۔الیکشن کمیشن نے سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر دلائل دیے جائیں گے۔
4
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کر سکی اب اسکو سیاسی قوتوں کو واپس کر دینا چاہیے۔ سب سے بڑا سانحہ بلوچستان کا ہوا ہے، 120 لوگ ابھی تک اغوا ہیں، بلوچستان کسی سیاسی پارٹی کا حصہ نہیں، بلوچستان طویل عرصے سے اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔
اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کر سکی اب اسکو سیاسی قوتوں کو واپس کر دینا چاہیے، صدر آصف زرداری آل پارٹی کانفرنس بلائیں، بانی پی ٹی کی شرکت لازمی یقینی بنائیں، بانی پی ٹی آئی کے بغیر آل پارٹی کانفرنس کامیاب نہیں کی جا سکتی۔ تمام سیاسی جماعتیں اختلافات ختم کر کے ایک پیج پر آ جائیں، نواز شریف ، شہباز شریف ، آصف زرداری اور بانی پی ٹی آئی مل کر بلوچستان کو سنبھالیں، پوری قوم اکٹھی ہونی چاہیے ورنہ حالات ہاتھ سے نکل جائیں گے۔لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو
5
شیرافضل مروت کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیز ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائیں۔ پورے پاکستان میں امن نہیں ہے۔ ٹرین کا واقعہ مزید ایسے واقعات کو جنم دے گا کہ لوگ ایڈوانس واقعات کرنے کی سوچیں گے۔افسوس کیا جاسکتا ہے کہ پاکستانی کہیں پر بھی محفوظ نہیں ۔ سیکیورٹی ایجنسیز ملک کو دہشتگردی سے نجات دلائیں۔بلوچستان میں مسنگ پرسن ہے وہ بھی مطالبات کرتے ہیں۔ جو لوگ دہشتگردی کے وارداتوں میں ملوث ہیں انھیں کٹہرے میں لایا جائے۔
اگر سب کو اٹھایا جائے گا تو پھر مسائل بڑھیں گے۔سیاسی پارٹیوں کو بلوچستان بالخصوص ان لوگوں کے مسائل کے ازالہ کے لیے مل بیٹھنا چاہیے۔شیر افضل مروت کی اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو ,اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے26 نومبر احتجاج کیس میں شیرافضل مروت کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے شیرافضل مروت کی عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کردی۔
6
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا کوئی دین مذہب نہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں۔جعفر ایکسپریس کے واقعے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔ ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں ۔ دہشتگردی ایک ناسور ہے اور دہشتگرد کا کوئی مذہب کوئی دین نہیں ہوتا ہے ۔اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس کے خلاف اکٹھے ہوں۔ ہم اپنے عام شہریوں، سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی بہت لاشیں اٹھا چکے ہیں ۔
یہ حکومت بہت ہی نکمی ہے۔ وزیروں مشیروں کی فوج ایسے اکٹھی کی ہوئی ہے جیسے ریوڑیاں بٹ رہی ہوں ۔صدر، وزیراعظم اور ان کے وزرا فارم سنتالیس کی پیداوار ہیں ۔ صدر کی تقریر کا کسی کو کوئی پتا نہیں تھا۔ اس کی تحریر بعد میں دی گئی ہے ۔ لکھی تقریر میں معاشی اشاریے والی لائنوں پر وائٹ فلوٹ لگایا گیا ہے ۔ خطاب میں صدر نے صرف سندھ کے پانی کی بات کی، ملک کی کوئی بات نہیں کی گئی ۔ پانی کا مسئلہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، سب کو اکٹھے بٹھائیں اور تقسیم برابر ہو تاکہ لڑائی نہ ہو ۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو
7
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی، جس پر وکلا اور ملزمان حیران ہوگئے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج مقرر تھی، جس میں ملزمان، سرکاری پراسیکیوٹر اور وکلائے صفائی پیش ہوئے، تاہم عدالت نے سماعت بغیر کسی کارروائی کے 9 اپریل تک ملتوی کردی۔دوران سماعت کمرہ عدالت میں موجود کسی بھی گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں ہو سکا۔ عدالتی حکم کے بعد جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت اب عید الفطر کے بعد ہوگی۔ قبل ازیں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو رہی تھی، تاہم اب عدالت نے 28 دن کے لیے سماعت ملتوی کردی، جس پر وکلائے صفائی اور ملزمان حیرت کا اظہار کرتے رہے۔
8
ہائی کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کے خلاف درخواست سے متعلق وکیل کی استدعا منظور کرلی۔جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔دورانِ سماعت وکیل ملک سلیمان ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے ججز سنیارٹی متاثر ہونے اور قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کو چیلنج کیا ہے۔
ہم نے سنیارٹی لسٹ سے متعلق ضروری دستاویزات جمع کی ہیں، رجسٹرار آفس نے ان پر اعتراض لگایا ہے۔وکیل کے مطابق ہمیں کاپی ابھی تک نہیں ملی، کاپی مل جائے تو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کریں گے ، جس کے لیے ہمیں کچھ وقت دیا جائےبعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکیل کی استدعا منظور کرلی اور درخواست گزار وکیل کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کے لیے مہلت دے دی۔ سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
9
ٹرمپ پالیسی: امریکی محکمہ تعلیم سے 1300 سے زائد ملازمین فارغ,غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، سال 2025 کے آغاز میں محکمہ تعلیم میں 4,133 ملازمین کام کر رہے تھے۔یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے محکمہ برائے تخفیف اخراجات (DOGE) کے تحت کیا گیا، جس کے نتیجے میں محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر برطرفیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، 572 ملازمین نے خود نوکری چھوڑنے کی پیشکش قبول کی، تاہم اس کے باوجود محکمہ تعلیم نے 1300 سے زائد افراد کو نوکری سے نکالنے کا اعلان کیا۔ مزید برآں، محکمہ میں آزمائشی بنیادوں پر رکھے گئے درجنوں ملازمین بھی فارغ کر دیے گئے ہیں۔