1
خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے افغانستان سے بات چیت کرنا ناگزیر ہے، وفاق نہ خود افغانستان سے بات کر رہا ہے اور نہ ہمیں بات کرنے دے رہا ہےخیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے، افغانستان سے بات چیت کے لیے طے شدہ نکات (ٹی او آرز) وفاق نے سرد خانے میں ڈال دیے ہیں۔
وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ مل کر اس آگ کو پورے ملک تک پھیلنے سے روکے اور دور بیٹھ کر تماشہ دیکھنے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف ٹھوس حکمت عملی بنائے۔ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی صرف خیبر پختونخوا کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا چیلنج ہے، دہشت گردی ایک قومی مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے قومی یکجہتی ضروری ہے۔ وزارت خارجہ اور داخلہ خواب غفلت سے بیدار ہو کر اندرونی و بیرونی سطح پر دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
2
26 نومبر احتجاج، بشریٰ بی بی کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع,انسداد دہشتگری عدالت نمبر 1 کے ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا نے بشری بی بی کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔ بشریٰ بی بی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بشری بی بی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں گرفتار ہیں عدالت حاضر نہیں ہو سکتیں۔
بشری بی بی شامل تفتیش ہونا چاہتی ہیں۔ تفتیشی افسر کو ہدایت جاری کی جائے کہ وہ بشری بی بی کو اڈیالہ جیل میں شامل تفتیش کریں۔عدالت نے بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے 24 مارچ تک متعلقہ کیسز میں گرفتاری سے روک دیاضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر آئندہ سماعت 24 مارچ کو ہوگی۔
3
پنجاب اسمبلی میں بنوں حملے کی مذمتی قرارداد جمع,پنجاب اسمبلی کی رکن ایم پی اے سارہ احمد اور مہوش سلطانہ کی جانب سے بنوں حملے کی مذمتی قرارداد جمع کروائی گئی۔ قرارداد کے متن کے مطابق ایوان بنوں میں ہونے والے بزدلانہ اور سنگدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان بنوں کے عوام اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے جو دہشت گردی کے خلاف بہادری سے برسرپیکار ہیں۔
قرارداد کے مطابق یہ ایوان اپنی بہادر مسلح افواج اور سیکیورٹی فورسز کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جرات و استقامت کے ساتھ جنگ لڑی ہے۔ ایوان ہماری سیکیورٹی فورسز کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کی توثیق کرتا ہے۔پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔ اس سفاک حملے کے ذمہ داروں کو فوری طورپرقانون کے کٹہرے میں لا کر سخت ترین سزا دی جائے۔
4
ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے کینیا کے ساتھ باہمی قانونی امداد کے معاہدے کی توثیق کے لیے وقت مانگنے پر سپریم کورٹ نے پیشرفت میں سست روی پر سخت سوالات اٹھا دیے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ ایک ماہ میں صدر سے معاہدے کی توثیق کروا لی جائے گی، کینیا کے ساتھ باہمی قانونی امداد کا معاہدہ ہوچکا ہے اور معاہدے کے مطابق اس کی توثیق کا عمل جاری ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ خاتون اکیلی کینیا میں کیس لڑ رہی ہے تو حکومت کو ساتھ دینے میں کیا مسئلہ ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ حکومت کو جائے وقوعہ تک رسائی نہیں مل رہی، فریق بننے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا کیونکہ تفتیش کے لیے رسائی ضروری ہے اور رسائی اسی صورت میں ممکن ہوگی جب باہمی قانونی معاہدہ ہوگا، پاکستان میں 30 سے زائد افراد کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کئی سال سے از خود نوٹس زیر التواء ہے۔
وکیل والدہ ارشد شریف نے کہا کہ حکومت نے معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کروائی تھی، استدعا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میڈیا میں آنے سے پہلے ہی سارا مسئلہ بنا ہوا ہے۔سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک کے لیے ملتوی کر دی۔
5
پشاور ہائیکورٹ: فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نہ نکالنے پر وفاق سے جواب طلب,پشاور ہائیکورٹ میں سینیٹر فیصل جاوید کا نام پروویژنل نیشنل آئیڈنٹی فکیشن لسٹ (PNIL) سے نہ نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل ثناء اللہ اور ڈائریکٹر ایف آئی اے انعام اللہ گنڈاپور عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے اس کیس میں جو آرڈر دیا تھا، اسے پڑھا جائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالتی حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔ جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ “یہ تو پھر ایسا چلتا رہے گا، پہلے نام نکالیں گے، پھر کسی اور کیس میں شامل کر دیں گے۔
” وکیل درخواست گزار عالم خان ادینزی ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور اگر نئی درخواست دائر کی جائے گی تو دوبارہ کسی اور کیس میں نام شامل کر دیا جائے گا۔ عدالت نے حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا اور ریمارکس دیے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
6
آئی ایم ایف مذاکرات؛ بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد,ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے صنعتی اور زرعی شعبے کے لیے موسم سرما کے ریلیف پیکیج کو پورے مالی سال تک توسیع کی اجازت سے بھی انکار کر دیا ہے۔آئی ایم ایف کے ساتھ توانائی شعبے میں گردشی قرض میں کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے کمرشل بینکوں سے 1250 ارب روہے قرض لیا جائے گا اور یہ قرضہ 10.8 فیصد شرح سود پر لیا جائے گا جس پر معاہدہ طے پا گیا۔ذرائع کے مطابق رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، مشروبات اور تمباکو سیکٹر کو ریلیف دینے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری سے ان شعبوں پر ٹیکس بوجھ کم کیا جائے گا۔
7
محکمہ داخلہ پنجاب نے کالعدم تنظیموں اور غیر رجسٹرڈ خیراتی اداروں کی فہرست جاری کردی۔شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر رجسٹرڈ اور کالعدم اداروں کو کسی بھی قسم کی خیرات یا عطیات دینے سے گریز کریں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت کالعدم تنظیموں کو کسی قسم کی مالی معاونت فراہم کرنا جرم ہے، جبکہ دہشت گردی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں کو امداد دینے والے افراد کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔